شہر کی خبریں

وقف ترمیمی بل وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے نقصاندہ : مولانا محمدریاض احمد قادری حسامی

حیدرآباد۔ مرکزی حکومت کی جانب سے وقف جائیدادوں کے متعلق متعارف کیاجانے والا نیابل مسلمانوں کی فلاحی جائیدادوں کے تحفظ پر گہرا اثر چھوڑسکتا ہے۔ ان نئے قوانین کے نفاذ سے وقف املاک کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، کیونکہ نئی پالیسیاں وقف املاک کی حفاظت کے بجائے انہیں غیر محفوظ بناتی ہیں۔ان خیالات کااظہار مولانا محمدریاض احمد قادری حسامی نے نماز جمعہ سے قبل مسجد محمودہ شاستری پورم میں اپنے خطاب میں کیا۔

 

انہوں نے کہاکہ نئے قوانین کے تحت وقف بورڈ کے اختیارات کو محدود کیا جا رہا ہے، جس سے مسلمانوں کی فلاحی جائیدادوں کا تحفظ مشکل ہو جائے گا۔ نئے قوانین کے نفاذ سے وقف املاک کے انتظام میں سیاسی مداخلت بڑھنے کا خدشہ ہے بالخصو ص کمیٹی میں ممبران کا اضافہ اور غیرمسلمانوں کواس کاممبربنانا

 

۔نئے قوانین اور ترامیم سے وقف املاک کی قانونی حیثیت اور ان کے تحفظ پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔مولانا نے مسلمانوںسے اپیل کی کہ وہ وقف املاک کی حفاظت کے لیے خود کو متحرک کریں۔ نئے قوانین اور ترامیم کے ممکنہ نقصانات کو سمجھتے ہوئے ہمیں ٹھوس اقدامات اٹھانے چاہئے۔ا نہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو اس بات کیلئے بھی تیار رہنا ہوگا جس طرح زرعی قوانین کے نفاذ پر کسانوں نے متحرکانہ اور منظم احتجاج منظم کیا اور مرکز کومجبوراً قانون واپس لینا پڑا ،اسی طرح ہم کو بھی متحدہ طور پرمسئلہ کی حساسیت کوسمجھتے ہوئے پر امن احتجاج منظم کرنا چاہئے اور اس سلسلہ میں ہر مذہبی، سیاسی و سماجی لیڈران کو میدان میں آگے بڑھ کراپنی آواز بلند کرنا چاہئے۔پچھلے دس سال میں ہماری لاپرواہیوں، غیرمنصوبہ بند فیصلوں اورآپس میں انتشار کی وجہ سے ہمیں کئے بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مسلمانوں کونشانہ بنانے والے کئی قوانین پچھلے چند سالوں میں متعارف کروائے گئے اور یہاں تک کہ شریعت کے نازک معاملات میں بھی مداخلت کی گئی۔

 

جس میں تین طلاق،نامحرم خاتون کا حج کا سفر ،مدرسوں میں تعلیمی پالیسی وغیرہ وغیرہ۔ اگر نئے وقف قوانین لاگوہوجاتے ہیں تومسلمانوں کوبڑے پیمانے پر نقصان ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ دستورمیں تمام مذاہب کومذہبی آزادی حاصل ہے جسے اس نئے قانون کے ذریعہ مرکزی حکومت چھیننے کی کوشش کررہی ہے۔ یہ ایک مذہب کی شناخت کومٹانے کی سازش ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button