جینور میں حالات کشیدہ، قبائلی ہجوم کی زبردست ہنگامہ آرائی ۔ مسلمانوں کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایا
جینور میں حالات کشیدہ ‘جامع مسجد پر حملہ ۔ قرآن مجید کی بے حرمتی
قبائلی ہجوم کی زبردست ہنگامہ آرائی ۔ مسلمانوں کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایا
پولیس خاموش تماشائی ۔ متاثرین کی شکایت ۔ بیرسٹر اسد اویسی کاڈی جی پی سے ربط ۔ خاطیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
آصف آباد ;ستمبر(آداب تلنگانہ نیوز)ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینور میں آج ہزاروں قبائلیوں کے گروپ نے مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا ۔ مسجد پر حملہ کیاگیا ۔ بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی اور قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی ۔ ہزاروں افراد کے گروپ نے مسلمانوں کی املاک کو چن چن کر نشانہ بنایا ۔ تقریباًزائد از دو گھنٹوں تک ہنگامہ آرائی کی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق جینور منڈل کے موضع راگھاپور کے مضافات میں مبینہ طور پرایک قبائلی خاتون کے ساتھ دست درازی اور قتل کی کوشش کے واقعہ کے خلاف احتجاجی ہجوم نے بڑے پیمانے پر ہنگامہ آرائی کی ۔ کئی گاڑیوں کو تباہ کردیاگیا ۔ اقلیتی مکانات پر حملہ کیاگیا ۔ سازوسامان کو لوٹ لیاگیا ۔
جامع مسجد کو نشانہ بنایاگیا ۔ اطلاعات کے مطابق 31اگست کو قبائلی خاتون کے ساتھ دست درازی اورجان سے مارنے کی کوشش کے تحت پولیس میں شکایت درج کروائی گئی ۔
پولیس نے اس سلسلہ میں مخدوم نامی آٹو ڈرائیورکو گرفتار کیا اور جیل بھیج دیا ۔ اس واقعہ پر جینور میں حالات کشیدہ تھے
۔ قبائلیوں نے واقعہ کے خلاف آج جینور بند کا اعلان کیاتھا ۔ جس کے تحت مستقر جینور میں تمام تجارتی ادارے بند تھے ۔
تاہم اچانک ہجوم نے مسلمانوں کے مکانات‘گاڑیوں اور تجارتی اداروں کو نشانہ بنانا شروع کیا ۔ جامع مسجد میں اشرار داخل ہوگئے اور جائے نمازوں کو تہس نہس کردیا ۔ قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی ۔ متاثرین نے شکایت کی کہ پولیس نے خاموش تماشائی کا رول ادا کیا ۔
ہجوم نے کئی دکانوں کو آگ لگادی اور قیمتی سامان کو لوٹ لیا ۔ جینور کی عوام نے الزام عائد کیاکہ ایسا محسوس ہورہاتھاکہ شرپسندوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کیوں کہ 3ستمبر کی شام سے ہی ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آصف آباد پی سدیا کی نگرانی میں جینور کے سرکل انسپکٹر ای رمیش اور سب انسپکٹر ساگر ودیگر کی نگرانی میں پولیس کاوسیع بندوبست کیاگیاتھا ۔ آج صبح تقریباً11بجے ضلع ایس پی کمرم بھیم آصف آباد ڈی وی سرینواس بھی جینور پہنچ گئے تھے ۔ اس وقت تک جینور میں حالات پرامن تھے ۔ بعدازاں حالات اچانک بگڑگئے جبکہ ایس پی جینور میں ہی موجود تھے ۔ تقریباً 3گھنٹوں تک ہجوم نے ہنگامہ آرائی کی ۔ پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔
ہجوم اقلیتوں کی املاک کو نقصان پہنچانے کے بعد اپنے اپنے علاقوں کو روانہ ہوگئے ۔ بتایاجاتاہے کہ اقلیتوں کی 20تا25کروڑر وپئے مالیتی املاک کو نقصان پہنچایاگیا ۔ مستقر جینور میں اقلیتوں کی چھوٹی بڑی تما م دکانات کو نشانہ بنایاگیا ۔ جیسے ہی جینور میں کشیدگی کی اطلاع موصول ہوئی ۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی ایم پی صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین نے ڈی جی پی ڈاکٹر جتیندر اور ایس پی آصف آباد سرینواس سے بات کی اور ہجوم کی بربریت کی شدید مذمت کی ۔ انہوں نے خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔