جینور میں اضطراب آمیز سکون ‘بھاری پولیس فورس کی تعیناتی
انٹرنیٹ خدمات بند‘امتناعی احکام پرسختی سے عمل آوری۔اعلیٰ عہدیداروں کی صورتحال پر خصوصی نظر
جینور میں اضطراب آمیز سکون ‘بھاری پولیس فورس کی تعیناتی
انٹرنیٹ خدمات بند‘امتناعی احکام پرسختی سے عمل آوری۔اعلیٰ عہدیداروں کی صورتحال پر خصوصی نظر
حیدرآباد۔5ستمبر(آادب تلنگانہ نیوز)ضلع کمرم بھیم آصف آباد کے جینور میں پرتشدد واقعات کے ایک یوم بعد جمعرات کو یہاں اضطراب آمیز سکون دیکھاگیا۔جینور میں ہزاروں پولیس عہدیداروں کو تعینات کیاگیاہے۔قبائلی علاقہ میں حالات معمول پر آرہے ہیں۔جینور میں کل بڑے پیمانے پر اقلیتوں کے مکانات اور دکانات کو نقصان پہنچایاگیاتھا۔ آتشزنی کے واقعات بھی پیش آئے تھے۔چہارشنبہ کی شام سے جمعرات کی صبح تک جینور منڈل ہیڈ کوارٹر میں کوئی بھی پرتشدد واقعہ پیش نہیں آیا۔کسی بھی قسم کے ناخوشگوار واقعہ کو ناکام بنانے کےلئے ریاپڈ ایکشن فورس کے بشمول ایک ہزار پولیس ملازمین کو تعینات کیاگیاہے۔گروپس کی شکل میں نقل وحرکت پر پابندی کے احکامات پر سختی سے عمل کیاجارہاہے۔پولیس نے عوام سے کہاہے کہ وہ جمع نہ ہوں اورلاﺅڈ اسپیکر کا استعمال نہ کریں۔جینور میں تشدد کے واقعات کے بعد تمام طبقات کے افراد میں خوف پایاجاتاہے۔بیشتر عوام سبزی ‘دودھ یا دیگر ضروری اشیاءکی خریدی کےلئے گھروں سے باہر نہیں نکلے۔ انہیں خوف لاحق ہے کہ احتجاجی کسی بھی وقت ان پر حملہ کرسکتے ہیں۔جینور کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تشدد کے واقعات پیش آئے اور امن وامان درہم برہم ہوا۔ٹرائبل رائٹس آرگنائزیشنس کی طرف سے بند کے اعلان کے باعث تجارتی ادارے بند رہے ۔تعلیمی ادارے اور سرکاری دفاتر بھی بند رہے۔بینکس کو 4دن کی تعطیل کا اعلان کیاگیاہے۔تاہم زرعی سرگرمیاں بدستور جاری رہیں۔کھیتوں میں کسان کام کرتے ہوئے نظر آئے۔سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر جعلی پیغامات کے پھیلاﺅ کو روکنے کےلئے کمرم بھیم آصف آباد اور عادل آباد دونوں ہی اضلاع میں انٹر نیٹ خدمات کو معطل کردیاگیاہے کیوںکہ کسی بھی قسم کی افواہوں سے حالات دوبارہ کشیدہ ہوسکتے ہیں۔پولیس نے چہارشنبہ کی رات کو دونوں طبقات کے رہنماﺅں سے مشاورت کی ۔مشاورت کے نتائج کا ابھی تک اعلان نہیں ہواہے۔ملٹی زون انسپکٹر جنرل ایس چندرشیکھر ریڈی ‘کمشنر پولیس راما گنڈم ایم سرینواسلو‘ایس پی کمرم بھیم آصف آباد ڈی وی سرینواس راﺅ‘ایس پی عادل آباد غوث عالم جینور میں کیمپ کئے ہوئے ہیں اور صورتحال کی نگرانی کررہے ہیں۔عاد ل آباد ‘نرمل‘راجنا سرسلہ‘جگتیال ضلع کے کئی ڈی ایس پیز ‘انسپکٹرس اور سب انسپکٹرس کو جینور میں تعینات کیاگیاہے۔واضح رہے کہ چہارشنبہ کو قبائلیوں کے ہجوم نے بند کے دوران زبردست ہنگامہ آرائی کی تھی اور اقلیتوں کے مکانات اوردکانات کو چن چن کر نشانہ بنایاتھا۔بڑے پیمانے پرگاڑیوں کو آگ لگادی گئی تھی اورمکانات اور دکانات سے قیمتی سامان کو لوٹ لیاگیاتھا۔قبائلی ہجوم نے ایک مسجد کو بھی نشانہ بنایاتھا۔قبائلی تنظیمیں ایک قبائلی خاتون کی مبینہ آبروریزی اورقتل کی کوشش کے خلاف احتجاج کررہی تھیں۔قبائلیوں نے ملزم آٹو ڈرائیور کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔