ہندوستان ؍ ملک کی خبریں

ہجومی تشدد ملک کی پیشانی پر ایک بدنما داغ : ڈاکٹر ایوب سرجن

 

پرتاپ گڑھ، 3 ستمبر: ڈاکٹر ایوب سرجن، پیس پارٹی کے قومی صدر، نے ہجومی تشدد کے بڑھتے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں نام نہاد گوُ رکشکوں کو کس دستور کے تحت بے لگام چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان شرپسند عناصر کی جانب سے کھلے عام ہجومی تشدد کا ارتکاب کیا جا رہا ہے، اور یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ انہیں کون شہ دے رہا ہے اور کون ان کا محافظ ہے۔ ایسی انتہا پسندی ملک کی پیشانی پر ایک بدنما داغ ہے۔

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ بی جے پی کے زیر اقتدار صوبوں میں سماج دشمن عناصر نے گوُ رکشا کے نام پر باضابطہ تنظیمیں قائم کی ہیں۔ ان تنظیموں کی آڑ میں ناجائز وصولی کا کھیل چل رہا ہے اور مسلمانوں کو نشانہ بنا کر ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی اور نہ ہی ان کے گھروں پر بلڈوزر چلایا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ جب شرپسند عناصر خود ہی سرراہ فیصلہ کرنے لگیں، تو ملک و صوبوں میں امن و امان کیسے قائم رہ سکتا ہے۔

انہوں نے ہریانہ میں ہجومی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ گزشتہ سال بی جے پی حکومت والے اس صوبہ میں راجستھان کے دو بے قصور نوجوانوں، جنید اور ناصر، کو محض شک کی بنیاد پر زندہ جلا دیا گیا تھا۔ مقتولین کے اہل خانہ نے بجرنگ دل کے گوُ رکشکوں پر اغوا اور ہلاکت کا الزام عائد کیا تھا۔ ان کی ایف آئی آر میں مونومانیسر کا نام سامنے آیا تھا، مگر راجستھان اور ہریانہ کی حکومتیں مقدمہ میں کوئی سخت کارروائی کرنے کے برعکس سیاست و لیپاپوتی کرتی رہی ہیں، جس کے سبب قاتلوں کو ابھی تک سزا نہیں مل سکی۔

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ ملک میں نفرت کا زہر فسطائی طاقتوں اور متعصب میڈیا کے ذریعے پھیلایا جا رہا ہے۔ ہجومی تشدد ایک قتل نہیں بلکہ حیوانیت و درندگی کی انتہا ہے، اور ان شرپسندوں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی رک نہیں رہی، جس کا صاف مطلب ہے کہ ان شرپسند عناصر کو سیاسی تحفظ و پشت پناہی حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی نام نہاد سیکولر اور کمیونل پارٹیاں مسلمانوں کے آپسی اختلافات اور انتشار سے واقف ہیں، اور انہیں معلوم ہے کہ کس طرح اس قوم کے لوگوں کو بیوقوف بنایا جا سکتا ہے۔ آزادی کے بعد ہر قوم و برادری کی حالت میں تبدیلی آئی ہے اور سیاست میں ان کا دبدبہ ہے۔ مسلمانوں کی کوئی قیادت نہ ہونے کے سبب فسطائی طاقتیں کامیاب ہو رہی ہیں اور جو چاہتی ہیں کر گزرتی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک میں ہجومی تشدد کے ذمہ دار شرپسندوں پر قدغن لگایا جائے تاکہ امن و امان قائم رہ سکے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button