تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

نریندر مودی ہٹلر کی تقلید کر رہے ہیں, وقف ایکٹ میں کسی قسم کی مداخلت ناقابلِ قبول

وقف ترمیمی بل کے ذریعہ یہ حکومت ملک میں موجود اوقافی اراضیات کو ہتھیانا چاہتی ہے

وقف ایکٹ میں کسی قسم کی مداخلت ناقابلِ قبول
محبوب نگر میں ملی محاذ کے احتجاجی جلسہ سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، بیرسٹر اسد الدین اویسی و دیگر علماء و قائدین کا خطاب

محبوب نگر 2 ستمبر (آداب تلنگانہ نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے وقف ترمیمی ایکٹ 2024 کے خلاف ملک بھر میں پہلی مرتبہ سرزمین محبوب نگر پر ملی محاذ کے زیر اہتمام پہلا احتجاجی جلسہ کل شب بمقام شالیمار فنکشن ہال نیو ٹاؤن محبوب نگر میں منعقد ہوا۔ اس جلسہ کو علامہ مولانا الحاج خالد سیف اللہ رحمانی صاحب صدر کل ہند مسلم پرسنل لا بورڈ، جناب نقیب ملت الحاج بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب رکن پارلیمنٹ و صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین، علامہ مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی صاحب صدر دارالافتاء جامعہ نظامیہ، ڈاکٹر ملو روی رکن پارلیمنٹ ناگر کرنول، عبیداللہ کوتوال صدرنشین میناریٹی فینانس کارپوریشن، ینم سرینواس ریڈی ایم ایل اے محبوب نگر، علامہ مولانا شفیق عالم صاحب صدر جمعیت اہلحدیث شہری حیدرآباد و سکندرآباد، ڈاکٹر اسلام الدین مجاہد جماعت اسلامی ہند، ڈاکٹر متین الدین قادری رکن پرسنل لا بورڈ نے شرکت کرتے ہوئے مخاطب کیا۔ جلسہ کی نگرانی خواجہ فیاض الدین انور پاشاہ نے کی جبکہ جلسہ کی نظامت محمد تقی حسین تقی کنوینر ملی محاذ نے کی۔ اس احتجاجی جلسہ سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنی مخاطبت میں کہا کہ وہ کام جو اللہ کے لیے کیا جاتا ہے اسے عبادت کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہیں: بدنی عبادت جیسے نماز، روزہ وغیرہ اور مالی عبادت جیسے زکوٰۃ وغیرہ۔ اسی طرح وقف مالی عبادت ہے۔ وقف کوئی عام معاملہ نہیں بلکہ وقف اللہ تعالیٰ کی مہتم بالشان عبادت ہے۔ انبیاء کرام نے وقف کیا ہے۔

نبی اکرم ﷺ نے مسجد نبوی کی زمین خرید کر وقف فرمائی ہے۔ صحابہ کرام نے بھی وقف کیا ہے۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے وقف کیا۔ اسی طرح بطور خاص حضرت عثمان غنیؓ کا وقف تو مشہور و معروف ہے۔ امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ نے وقف کے قوانین کو باقاعدہ مرتب فرمایا۔ وقف کو نہ بیچا جا سکتا ہے اور نہ کسی اور مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ حضرت عمر فاروقؓ نے وقف کیا اور اس کی نگہبانی کے لیے اپنی صاحبزادی حضرت حفصہؓ کو متولی مقرر کیا۔ ہمارے ملک میں وقف جائیدادوں کی ایک تاریخ ہے۔ دارالعلوم دیوبند یا جامعہ نظامیہ ہو یا دیگر مدارس کے بانیان اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن ان کے وقف کردہ ادارے جاری و ساری ہیں۔ نقیب ملت بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ مرکز کی نریندر مودی کی قیادت والی حکومت وقفہ وقفہ سے مخالف مسلم اقدامات جیسے طلاق ثلاثہ، سی اے اے جیسے قوانین اور وقف ترمیمی قانون کے ذریعہ مسلمانوں کو ہراساں کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے ملک میں مختلف مقامات پر مسلمانوں کے خلاف ہو رہے پرتشدد واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی ہٹلر کی تقلید کر رہے ہیں۔ جس طرح ہٹلر نے یہودیوں کی نسل کشی کی تھی، یہ بھی اسی طریقہ کار کو اپنا کر مسلمانوں کا عرصہ حیات تنگ کرنا چاہتے ہیں اور وقف ترمیمی بل کے ذریعہ یہ حکومت ملک میں موجود اوقافی اراضیات کو ہتھیانا چاہتی ہے۔ اس ترمیم کے سہارے متھرا اور کاشی میں اپنے عزائم کو پورا کرنا چاہتی ہے۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ وقف مسلمانوں کے نزدیک ایک عبادت ہے اور مودی حکومت مسلمانوں کو عبادت سے روکنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مجوزہ ترامیم کا ذکر کرتے ہوئے حکومت کی بد نیتی پر سے پردہ اٹھایا۔ بیرسٹر اویسی نے زور دے کر کہا کہ مسلمانوں کو اس کالے قانون کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی اور احتجاج کی دعوت دی۔ انہوں نے قوم کے نوجوانوں، بزرگوں، علماء و مشائخین سے خواہش کی کہ وہ وقف ترمیمی بل کے خلاف متحدہ جدوجہد میں شامل ہوجائیں۔ اس موقع پر جلسہ میں دو مختلف قراردادیں منظور کی گئیں جن میں پیغمبر اسلام ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کی زبردست مذمت کی گئی اور مہنت رام گیری کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

دوسری قرارداد میں مرکزی حکومت کی جانب سے لائے گئے وقف ترمیمی بل کو مسترد کیا گیا اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ اس بل کو واپس لے لے۔ اس جلسہ میں دیگر قائدین حضرت سید عبدالرزاق شاہ قادری، مولانا نعیم کوثر رشادی، محمد عبدالہادی ایڈوکیٹ صدر ضلع مجلس، جابر بن سعید الجابری انچارج مجلس متحدہ ضلع محبوب نگر، مقصود بن احمد ذاکر ایڈوکیٹ معتمد ضلع مجلس، شوکت علی صدر اترپردیش مجلس اتحاد المسلمین، ذاکر مجّو علی صدر جڑچرلہ مجلس، سید سعادت اللہ حسینی بلدی فلور لیڈر مجلس، آنند کمار گوڑ منسپل چیرمین، محمد شبیر نائب صدر نشین بلدیہ محبوب نگر، سید افروز شاہ قادری، محمد ارشد علی ایڈوکیٹ، ملی محاذ قائدین حافظ ادریس سراجی، مرزا قدوس بیگ، عبداللہ سنی ایڈوکیٹ، طیب باشاور، محمد معیز، محمد نعیم عمران، نور اللہ خان، محمد عمران پرنس، عابد محی الدین، مجلسی کونسلران بلدیہ عبدالرشید مشتاق، مزمل محی الدین، محمد محبوب، مجلسی قائدین محمد الیاس مجاہد قادری، انور علی، محمد جہانگیر قادری، سجو پہلوان، دیگر کارکنان محمد حکیم، محمد غوث، متین الرحمن، محمد عبد العلیم صدیقی ودیگر کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے شرکت کی.

متعلقہ مضامین

Back to top button