ٹیوشن فیس اور اسکالرشپس کے بقایہ جات کی عدم ادائیگی کے باعث صورتحال نازک :کے ٹی آر
ٹیوشن فیس اور اسکالرشپس کے بقایہ جات کی عدم ادائیگی کے باعث صورتحال نازک
غریب والدین کے علاوہ تعلیمی اداروں کے منتظمین بھی مشکلات کا شکار۔حکومت فی الفور مسئلہ کی یکسوئی عمل میں لائے :کے ٹی آر
حیدرآباد۔29اگست(آداب تلنگانہ نیوز) پسماندہ طبقات کے طلبہ کی ٹیوشن فیس اور اسٹائیفنڈ کے بقاےہ جات کی ادائیگی میں ناکامی پر ریاستی حکومت کو شدید ہدف تنقید بناتے ہوئے کارگزار صدر بی آریس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے آج کہاکہ کانگریس حکومت برسر اقتدار آکر زائد از آٹھ ماہ گزرچکے ہیں تاہم تعلیمی اداروں کو واجب الادا بقاےہ جات کی ادائیگی میں تاحال کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے۔بقایہ جات کی ادائیگی میں تاخیر کے باعث پسماندہ طبقات (بی سی)‘شیڈول کاسٹ (ایس سی)‘شیڈول ٹرائبس (ایس ٹی)‘اقلیتی اورمعاشی طور پر پسماندہ طبقات (ای بی سی)کے ہزاروں طلبا وطالبات مشکل حالات سے دوچار ہیں۔جملہ بقاےہ جات 5900کروڑ روپئے ہیں۔پسماندہ طبقات کی تعلیم کے خصوص میں حکومت کے عہد وپیما ں پراستفسار کرتے ہوئے کے ٹی آر نے زیر التواءاسکالرشپس کی وجہ سے طلبہ کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالی۔انہوںنے کہاکہ بیشتر طلبہ اپنی ٹیوشن فیس کی ادائیگی کےلئے جدوجہد سے دوچار ہیں۔چند طلبہ ترک تعلیم یا پھر تعلیم جاری رکھنے کےلئے قرض کے حصول پر مجبور ہیں۔دیکھ بھال کے اخراجات کی عدم ادائیگی کے باعث تعلیمی اداروں کے منتظمین بھی شدید دباﺅ کا شکار ہیں۔ایسے حالات میں تعلیم کامجموعی معیار اور سہولتیں متاثر ہورہی ہیں۔پہلے سے ہی موجود درخواستوں کی یکسوئی کے معاملہ میں حکومت کی سردمہری کے باعث صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے۔غریب طلبہ کے والدین قرضوں کے بوجھ تلے دب گئے ہیں۔کے ٹی آر نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ طلبہ کی تعلیم میں رکاوٹوں کے ازالہ کے علاوہ غریب خاندانوں اور تعلیمی اداروں کو مالی دباﺅ سے راحت فراہم کرنے کےلئے تمام زیر التواءبقایہ جات کی فی الفور اجرائی کو یقینی بنائے۔
قرض معافی سے راہ فراری کےلئے کانگریس کے متعدد حربے
کسانوں سے حلف نامہ کاتقاضہ نیا ڈرامہ ۔کے ٹی آر کا شدید ردعمل
حیدرآباد۔29اگست(آداب تلنگانہ نیوز)کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کےلئے اہلیت ثابت کرنے کے خصوص میں حلف نامہ جمع کرانے کے تقاضہ سے متعلق تنازعہ کو اجاگر کرتے ہوئے کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے آج اس طرح کے روےہ کو کسانوں کےلئے ذلت آمیز تجربہ کے مترادف قراردیا۔کسانوں کےلئے حلف نامہ کے ادخال کی شرط کے باعث غم وغصہ کی لہر پیدا ہوئی ہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ ےہ عمل توہین آمیز ہے۔انہوںنے اسے حلف نامہ ڈرامہ سے تعبیر کیااور کہاکہ ےہ ایک ایسا حربہ ہے جس کا مقصد قرض معافی کے وعدے کی تکمیل سے اجتناب کرناہے۔انہوںنے ضلع کتہ گوڑم میں ایک معمر خاتون کے واقعہ کو یادکیااورکہاکہ اسی طرح کے حالات میں معمر خاتون کو پنشن کی رقم کی واپسی کےلئے نوٹس جاری کی گئی تھی۔انہوںنے کہاکہ اسی طرح کے سلوک کا کسانوںکو بھی سامنا کرنا پڑسکتاہے۔کے ٹی آر نے چیف منسٹر ریونت ریڈی پر کسانوں پر شکوک وشبہات کرنے اور ہراساں کرنے کاالزام عائد کیا۔انہوںنے کہاکہ بیشتر معاملات میں قرض کی معافی کا حکومت کا وعدہ صرف جھوٹے پروپگنڈہ پر مبنی رہاکیوںکہ کسانوں کو قرضہ جات کی معافی کے ذریعہ فائدہ پہنچانے کی راہ میں متعدد رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ حکومت کا اس طریقہ کا طرز عمل کسانوں کے اعتماد کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔چیف منسٹر ریونت ریڈی کے آبائی موضع کونڈا ریڈی پلی میں کسانوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے کے ٹی آر نے ایک یوٹیوبر کے ذریعہ وائرل ویڈیو پوسٹ کیا۔جس میں ایک درجن سے زیادہ کسان مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ان کے زرعی قرضہ جات معاف نہیں ہوئے ہیں۔راشن کارڈ س کے مسائل اور آدھار کارڈس میں تفصیلات میں تضاد کی وجہ سے بیشتر کسان قرض معافی سے محروم ہیں۔