شہر کی خبریں

قاضی فاروق عارفی کی شخصیت سازی میں قاضی انجم عارفی کا اہم کردار

ورق ورق فکر وفن کی رسم اجرا تقریب سے علمی ادبی شخصیتوں کا تاثر

قاضی فاروق عارفی کی شخصیت سازی میں قاضی انجم عارفی کا اہم کردار
ورق ورق فکر وفن کی رسم اجرا تقریب سے علمی ادبی شخصیتوں کا تاثر

حیدرآباد: قاضی عارف ابولعلائی میموریل اکیڈیمی حیدرآباد کے زیر اہتمام قاضی فاروق عارفی کے مضامین کی کتاب "ورق ورق فکر وفن” کی تقریب رسم اجراء18/اگسٹ بروز اتوار صبح 10.30بجے، پرلس ریسیڈینسی، نزد سینٹ جوزف کالج، ڈیلکس کالونی، ٹولی چوکی، حیدرآباد میں منعقد ہوئی جس کی صدرارت پروفیسر ایس اے شکور ڈائریکٹر دائرة المعارف نے کی اور انہیں کے ہاتھوں کتاب کی رسم اجراءعمل میں آئی ۔پروفیسر محمد فریاد، صلاح الدین نیر، صوفی سلطان شطاری،جلال عارف، ڈاکٹر فاروق شکیل، سردار سلیم پروفیسر مسعود احمد، محمد مجاہد علی(مانو) بحثیت مہمانان خصوصی و مقررین شرکت کی اور سبھی کا مجموعی تاثر یہ رہا کہ قاضی فاروق عارفی کو شعرو ادب کا ذوق ورثہ ملاہے ان کی شخصیت سازی میں والد محترم قاضی انجم عارفی مرحوم کی چاشنی سے لبریز محبت و شفقت نے اہم کردار اداءکیا ہے یہی وجہ ہے کہ فاروق عارفی بچپن ہی سے اپنے والد محترم کے ذوق و شوق کو اپناتے چلے گئے ان کی ادبی ذوق کی ابتداءشاعری سے ہوئی اور پھر نثر نگاری، مضمون نویسی کی طرف اپنی توجہ مبزول کی ان کے عام فہم لفظوں کی طرز تحریر سب کو بھاتی ہے۔ اعلی ٰ تہذیبی روایات کے ساتھ صحیح فکر رکھنے والوں میں ایک ممتاز مقام حاصل ہے

یہ ہمیشہ اسلامی افکار و اقدار کی علمبرادری کرتے ہیں فاروق عارفی خوش فکر اور خوش گو شاعر ہیں حمد و نعت کی روشنی اور خوشبو سے اپنے شعری جذبے اور فن کو جلا بخشتے ہیں۔ انھیں نہ نام و نمود کی خواہش ہے اونہ ہی ر شہرت کی تمنا یہی وجہ ہے کہ جناب فاروق عارفی کئی خانقاہوں سے وابستہ ہیں انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور وہاں کی نعتیہ و ادبی محافل کی معتمدی کی ذمہ داری ان ہی کے سپرد کی جاتی ہے اور یہ بخوبی اسے نبھاتے بھی ہیں مقررین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مزید یہ بھی کہا کہ قاضی فاروق عارفی نے اپنے مضامین کی کتاب ورق ورق فکر و فن میں ان اہم معزز و معتبر شخصیتوں پر مضامین لکھے ہیں جنہیں بہت کم لوگ جانتے ہیں جس کے لئے یہ قابل مبارکباد ہیں کہ انہوں نے ان عظیم شخصیتوں کو عام لوگ میں روشناس کیا۔ ابتداءمیں داعیان محفل قاضی ساجد عارفی، جاوید عارفی، صفون عارفی ، حسان عارفی اور شیراز عابد نے سبھی مہمانان کاشال پوشی و گل پوشی سے استقبال کیا ۔جلسہ کا آغاز ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری کی قرا ءت کلام پاک و نعت شریف سے ہوااور انہوں نے ہی جلسہ کے کاروائی چلائی ۔ بعد ازاںمدیر خوشبو کا سفر جناب صلاح الدین نیرکی صدارت میں مشاعرہ کا آغاز ہوا جس کی نظامت کے فرائض لطیف الدین لطیف نے بخوبی ا نجام دئیے ۔مہمانان و مدعو شرائے اکرام صوفی سلطان شطاری، جلال عارف ، ڈاکٹر فاروق شکیل ،جلیل نظامی ،سردار سلیم ،ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری، سمیع اللہ حسینی سمیع، ،پروفیسر مسعود احمد، اکبر خان اکبر ، لطیف الدین لطیف،عظیم عارفی ، ثنا اللہ وصفی ، تشکیل انور رزاقی کے علاوہ صاحب کتاب قاضی فاروق عارفی نے اپناکلام سنا یااور داد و تحسین حاصل کی۔ آخر میں ساجد عارفی کے شکریہ پر یہ پر شکوہ محفل ظہرانہ کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button