تمام کسانوں کے قرضہ جات کی غیر مشروط معافی کا پرزور مطالبہ
تمام کسانوں کے قرضہ جات کی غیر مشروط معافی کا پرزور مطالبہ
ریاستی حکومت پر دباﺅ ڈالنے کےلئے کل ریاستی گیر سطح پر بی آرایس کا احتجاج
چیف منسٹر اور ریاستی وزراءکے بیانات میں تضاد کے باعث کسان الجھن کا شکار:کے ٹی آر
حیدرآباد۔20اگست(آداب تلنگانہ نیوز)ریاست تلنگانہ میں تمام کسانوں کے فصل قرضہ جات غیر مشروط معاف کرنے کے مطالبہ پر بھارت راشٹرا سمیتی (بی آرایس)22اگست کو ریاست گیر سطح پر صدائے احتجاج بلند کرے گی۔ریاستی حکومت پر قرضہ جات کی معافی کےلئے اس کے وعدوں کو پورا کرنے کےلئے دباﺅ ڈالنے کے خصوص میں سارے تلنگانہ کے منڈل اور حلقہ جات اسمبلی کے ہیڈ کوارٹرس میں احتجاجی مظاہرے منظم کئے جائیںگے۔ایک بیان میں کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے کہاکہ کانگریس حکومت اپنے اخراجات میں تخفیف کےلئے فصلوں کے قرضہ جات کی معافی کے عمل میں غیر ضروری شرائط عائد کی ہیں اور تمام کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے زرعی قرضہ جات کی مکمل معافی کے اپنے وعدے کی تکمیل میں ناکام رہی ہے۔اہم اپوزیشن جماعت کے طور پر بی آرایس کسانوں کے حقو ق اور مفادات کے تحفظ کےلئے اس وقت تک اپنی لڑائی جاری رکھے گی جب تک کہ غیر مشروط طور پر زرعی قرضہ جات کی معافی کو یقینی نہیں بنایاجاتا۔چیف منسٹر اے ریونت ریڈی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کے ٹی آرنے نشاندہی کی کہ چیف منسٹر نے ابتداءمیں کسانوں کے قرضہ جات کی معافی 9ڈسمبر تک عمل میں لانے کا وعدہ کیاتھا۔ بعدازاں قرضہ جات کی معافی کی ڈیڈ لائن کو 15اگست تک بڑھایاگیا۔انہوںنے کہاکہ چیف منسٹر اور ان کے کابینی رفقاءکے بیانات میں کافی تضاد پایاجاتاہے۔
انہوں نے کہاکہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی میںشرائط اور تاخیر کے باعث کسانوں میں بڑے پیمانے پر بے چینی پائی جاتی ہے۔چیف منسٹر ریونت ریڈی کا دعویٰ ہے کہ تمام کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات معاف کردیئے گئے ہیںجبکہ وزراءکا کہناہے کہ قرض معافی کا عمل ابھی بھی جاری ہے۔ان متضاد بیانات نے کسانوں کو الجھن میں مبتلا کردیاہے۔کارگزار صدر بی آرایس کے ٹی آرنے کہاکہ ما قبل انتخابات کانگریس پارٹی نے تمام کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات معاف کرنے کا وعدہ کیاتھا۔تاہم اقتدار پر فائز ہونے کے بعد کانگریس پارٹی اپنے وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔کانگریس پارٹی عوام کو گمراہ کررہی ہے۔انہوںنے کہاکہ اگرچہ چیف منسٹر نے ابتدائی طور پر کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کےلئے 40ہزار کروڑ روپئے درکار ہونے کا اعلان کیاتھا تاہم ریاستی کابینہ نے صرف 31ہزار کروڑ روپئے کی منظوری دی اور بجٹ میں محض 26ہزار کروڑ روپئے مختص کئے گئے ہیں۔اس میں سے بھی 18ہزار کروڑ روپئے سے کم رقم صرف کی گئی ہے۔جس کے نتیجہ میں بیشتر کسانوں کو راحت حاصل نہیں ہوئی ہے۔کانگریس اپنے وعدے کی تکمیل میں ناکام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے کسانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔کسانوں کی تشویش کے ازالہ اور کسانوں کے ساتھ کھڑے ہونے کے بجائے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزراءمتضاد بیانات کی اجرائی کے ذریعہ غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں۔کے ٹی آرنے کہاکہ کانگریس حکومت نے وعدے کے برخلاف کم فنڈس کی اجرائی عمل میں لائی ۔جس کی وجہ سے بیشتر کسانوں کو فائدہ نہیں پہنچاہے۔انہوںنے کہاکہ تاحال 40فیصد کسانوں کو بھی قرض معافی کا فائدہ حاصل نہیں ہواہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ لاکھوں کسان قرضہ جات کی معافی کے خصوص میں روزانہ مختلف سرکاری دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کسان ےہ جاننا چاہتے ہیں کہ آخر انہیں قرض معافی سے کیوں انکارکیاجارہاہے۔انہوںنے ریاستی حکومت سے مطالبہ کیاکہ وہ تمام کسانوں کے 2لاکھ روپئے تک کے قرضہ جات کو فی الفور غیر مشروط طور پر معاف کرے۔ا نہوںنے مطالبہ کیاکہ ریاستی حکومت کسانوں کی تشویش کے ازالہ کےلئے وضاحت پیش کرے۔