عصمت دری کے مسلسل واقعات سے ملک اور ریاست شرمسار : ماہرا
عصمت دری کے مسلسل واقعات سے ملک اور ریاست شرمسار : ماہرا
دہرادون، 18 اگست : اتراکھنڈ پردیش کانگریس کے صدر کرن ماہرا نے ملک اور ریاست میں مسلسل ہو رہے عصمت دری کے واقعات کو انسانیت کے لیے بدنما اور شرمناک قرار دیا ہے۔
مسٹر ماہرا نے اتوار کو کہا کہ سائنس کے اس دور میں خواتین جتنی غیر محفوظ ہیں شاید اتنی کسی اور دور میں نہیں رہی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومتوں کا بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ کا نعرہ اب پوری طرح سے بے نقاب ہو چکا ہے۔ انہوں نے ان واقعات کے خلاف احتجاج میں رکھشا بندھن پر ایک گھنٹے کا خاموش مون رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
پورے ملک میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مسٹر ماہرا نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ اس طرح کی بداعمالیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی جائے کم ہے۔ خواتین کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے واقعات نے پوری انسانیت کو شرمسار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کولکتہ میں ایک خاتون ڈاکٹر کے ساتھ ہونے والے ہولناک واقعہ کے بعد بھی حکومتیں چوکنا نہیں ہوئیں۔ جس کا نتیجہ اتراکھنڈ کے رودرا پور میں ایک خاتون نرس کا عصمت دری کے بعد قتل اور آئی ایس بی ٹی، دہرادون میں پنجاب کی ایک لڑکی کی عصمت دری کے وحشیانہ واقعات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث عناصر کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ انہیں قانون کا ذرہ برابر بھی خوف نہیں ہے۔
کانگریس صدر نے کہا کہ جس طرح سے اتراکھنڈ کے مشہور انکیتا بھنڈاری قتل کیس کے مجرموں کو آج تک سزا نہیں ہو سکی ہے اور اس میں ملوث لوگ پوری طرح بے نقاب نہیں ہو سکے ہیں، اس کی وجہ سے اتراکھنڈ جیسی ریاست میں خواتین کے خلاف جرائم کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہردوار ضلع کے بہادر آباد میں بی جے پی لیڈر اور او بی سی کمیشن کے رکن کے ذریعہ ایک نابالغ لڑکی کی عصمت دری اور قتل کے واقعہ میں ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایسے جرائم کرنے والوں کی ہمت بڑھی اور ریاست میں ہر ماہ خواتین کے خلاف جرائم کا تقریباً ایک واقعہ پیش آیا ہے۔
مسٹر ماہرا نے بیان میں کہا کہ ریاستی حکومت کے لیے آئی ایس بی ٹی جیسے عوامی مقام سے زیادہ شرمناک اور کیا ہو سکتا ہے، جہاں مسافروں کی چوبیس گھنٹے ہجوم رہتا ہے۔ تہواروں کے پیش نظر پولیس کی چوکسی کے باوجود ایک نوعمر لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کے واقعہ نے ریاست میں امن و امان اور خواتین کی حفاظت کے تئیں حکومت کے رویے کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اگر ریاستی حکومت نے انکیتا بھنڈاری کے قاتلوں کو بچانے کی مذموم حرکت نہ کی ہوتی تو ان بے گناہوں کی عزت اور جان بچائی جا سکتی تھی، لیکن حکومت نے قتل کے ثبوت مٹانے اور قاتلوں کو بچانے کی کوشش کی، جس سے مجرموں کے حوصلے بلند ہوتے رہے اور آج پھر ریاست میں کئی بیٹیوں کو اپنی عزت کھونی پڑی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ریاستی کانگریس 19 اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار پر ایک گھنٹہ کا خاموش مون رکھ کر حکومت کو جگانے کا کام کرے گی۔