تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

ریونت ریڈی اپنی ٹیم کے ہمراہ عنقریب بی جے پی میں شامل ہوجائیں گے!

کے ٹی آر کادھماکہ خیز تبصرہ
ریونت ریڈی اپنی ٹیم کے ہمراہ عنقریب بی جے پی میں شامل ہوجائیں گے!
کار گزار صدر بی آرایس کا ادعا۔چیف منسٹر سے عوام کے سامنے وضاحت کا مطالبہ
کسانوں کے قرض کی معافی کا عمل دھوکہ دہی پر مبنی
بی آرایس پارٹی مواضعات کی سطح پر تفصیلات جمع کرے گی
چیف منسٹر کے حلقہ انتخاب کوڑنگل سے ڈاٹا کلکشن کے آغاز کا اعلان
تمام کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کےلئے حکومت پر دباﺅ ڈالنے کا عہد
فاکس کان کمپنی کی سرماےہ کاری سے متعلق حکومت وضاحت کرے
خواتین کمیشن کے روبرو کانگریس کے نامکمل وعدوں کو بے نقاب کرنے کا اظہار
ہریش راﺅ کی سرکاری رہائش گاہ پر حملہ میں ملوث خاطیوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ

 

حیدرآباد۔17اگست(آداب تلنگانہ نیوز)کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے چیف منسٹر ریونت ریڈی کے تعلق سے ایک دھماکہ خیز تبصرہ کیا۔جس سے ریونت ریڈی کے وزیر اعظم نریندر مودی سے خوفزدہ رہنے کی حقیقی وجہ کا انکشاف ہواہے۔حال ہی میں ریونت ریڈی نے مبینہ طور پر اپنے قریبی رفقاءکے سامنے انکشاف کیاکہ ان کا آئندہ سیاسی اقدام بی جے پی کی طرف ہوگا۔کے ٹی آرنے دعویٰ کیاکہ ریونت ریڈی جلد ہی اپنی ٹیم کے ہمراہ بی جے پی میں یقینی طور پر شامل ہوجائیںگے۔ریونت ریڈی نے مبینہ طور پر وزیر اعظم نریندر مودی اور امیت شاہ سے ےہ وعدہ کیاہے کہ وہ بی جے پی میں پیدا ہوئے تھے اور بی جے پی میں ہی اپنے سیاسی سفر کا اختتام کریںگے۔کے ٹی آر نے مزید بتایاکہ ریونت ریڈی نے نریندر مودی سے کہاکہ انہوں نے اپنا سیاسی سفر ا ے بی وی پی کے ساتھ شروع کیا اور اسی زعفرانی پرچم تلے اپنے سفر کا اختتام کریںگے؟۔کے ٹی آر نے مطالبہ کیاکہ ریونت ریڈی عوام کے سامنے اس بات کی وضاحت کریں۔کے ٹی آر نے قرض معافی اسکیم کو موثر طریقہ سے نافذ کرنے میں ناکامی پرریاستی حکومت کو شدید ہدف تنقید بنایا۔

انہوں نے کہاکہ ایس ایل بی سی (اسٹیٹ لیول بینکرس کمیٹی)کا کہناتھاکہ 47لاکھ افراد کو قرض معافی ملنی چاہئے جبکہ ریونت ریڈی نے بتایاکہ قرض معافی کےلئے 40ہزار کروڑ روپئے درکار ہوںگے۔تاہم کابینہ نے صرف 31ہزار کروڑرو پئے کی منظوری دی اور بجٹ میں صرف 27ہزار کروڑر وپئے مختص کئے گئے۔آخر کارصرف 17ہزار کروڑر وپئے کے قرضہ جات معاف کئے گئے جس سے صرف 22لاکھ افراد کو فائدہ ہوا۔کے ٹی آرنے اعلان کیاکہ قرض کی معافی کا مکمل عمل دھوکہ دہی پر مبنی ہے۔بھارت راشٹرا سمیتی (بی آرایس)مواضعات کی سطح پر قرضہ جات کی معافی کے خصوص میں مکمل تفصیلات اکٹھا کرے گی۔تمام تفصیلات کوضلع کلکٹر اور پھر ریاستی حکومت کو پیش کیا جائے گا۔اگر ریاستی حکومت کسانوں کے درپیش مسائل کی یکسوئی میں ناکام رہتی ہے تو دو دن میں ریاست گیر احتجاج کا آغاز کیا جائے گا۔کے ٹی آرنے اس بات کو یقینی بنانے کےلئے حکومت پر دباﺅ ڈالنے کا عہد کیاکہ ہر کسان کو قرض معافی سے فائدہ پہنچے۔بی آرایس ‘ چیف منسٹر کے حلقہ انتخاب سے ڈاٹا اکٹھا کرنے کا آغاز کرے گی اور پھر تمام حلقہ جات کا احاطہ کیا جائے گا۔اگر انصاف حاصل نہیں ہوتا ہے تب پارٹی راست طور پرردعمل اورکاروائی کا آغاز کرے گی۔بی آرایس کے کال سنٹر کو قرض معافی سے متعلق تقریباً1.2لاکھ شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔

کے ٹی آر نے بتایاکہ مقامی ارکان اسمبلی ‘سابق ارکان اسمبلی یا سینئر قائدین قرض معافی سے متعلق ڈاٹا اکٹھا کرنے کے عمل کی نگرانی کریںگے اور ضروری معلومات اکٹھا کرنے کےلئے ایک پروفارما تیار کیاجائے گا۔بی آرایس پارٹی کے ارکان موضع میں ہر گھر کا دورہ کریںگے تاکہ قرض معافی سے متعلق ڈاٹا براہ راست اکٹھا کیاجاسکے۔کے ٹی آر نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیاکہ قرض معافی کا فائدہ کم از کم 40فیصد کسانوں تک بھی نہیں پہنچاہے۔کسان بہت زیادہ فکر مند ہیں۔انہوںنے کانگریس پارٹی پرالزام عائد کیاکہ وہ قرض معافی میں ناکامی سے توجہ ہٹانے کےلئے مختلف حربوں کا استعمال کررہی ہے۔کے ٹی آرنے کہاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کا ادعاءہے کہ قرض جات کی معافی کا صدفیصد عمل مکمل ہوچکا ہے تاہم حکومت کی جانب سے قرض کی معافی نہ ملنے والے کسانوں کےلئے خصوصی کاﺅنٹرس کا قیام انتظامےہ کی نااہلی کو بے نقاب کرتاہے۔کے ٹی آر نے فاکس کان کمپنی کی سرماےہ کاری سے متعلق حکومت کے دعوﺅں پر استفسار کیا ۔انہوںنے ریاستی حکومت کی سالمیت پر سوال اٹھایا اور الزام عائد کیاکہ کے سی آر کی قیادت میں فاکس کان کے ساتھ ایک لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کےلئے مفاہمت کی گئی تھی۔کے ٹی آر نے شکوک وشبہات کا اظہار کیاکہ آیا ریونت ریڈی کے الفاظ اور انتظامی ناکامی کی وجہ سے کمپنی پیچھے ہٹ گئی ہے۔

کے ٹی آر نے اجاگر کیاکہ فاکس کان نے چین کے بعد بنگلورو میں اپنا دوسرا سب سے بڑا کیمپس قائم کرنے کے منصوبہ کا اعلان کیاہے۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ ریاستی حکومت تلنگانہ میں فاکس کان کی سرماےہ کاری اور اس کے توسیعی منصوبوں کے تعلق سے حقائق کو پیش کرے۔انہوںنے ےہ بھی سوال کیاکہ کیا کمپنی اپنی وسعت کو جاری رکھے گی۔انہوںنے چیف منسٹر پر زوردیاکہ وہ اس بات کو بھی واضح کرےں کہ کیا فاکس کان کا بنگلورو کو منتقل ہونے کا فیصلہ حکومت کی ناکامیوں کی وجہ سے تھا۔کے ٹی آر نے کہاکہ وہ 24اگست کو خواتین کمیشن کے روبرو پیش ہوںگے اور کانگریس کے دوراقتدار میں گزشتہ 8مہینوں کے دوران وعدوں کی عمل تکمیل کا پردہ فاش کریںگے۔انہوںنے حکومت سے مطالبہ کیاکہ رکن اسمبلی سدی پیٹ ہریش راﺅ کی سرکاری رہائش گا ہ پر حملہ میں ملوث خاطیوں کے خلاف مقدمات کا اندراج عمل میں لایاجائے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button