ریاست میں مواضعات اور شہروں کی صورتحال انتہائی ابتر
انتظامیہ مفلوج۔فنڈس کی کمی کے باعث مشکلات ۔کانگریس حکومت پر کے ٹی آر کی شدید تنقید
حیدرآباد۔14اگست(آداب تلنگانہ نیوز) کارگزارصد ر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے آج ریاست میں مواضعات اور شہروں کی ابتر صورتحال کےلئے کانگریس حکومت کی نااہلی اور ناکامی کوذمہ دارقراردیا۔انہوں نے کہاکہ مجالس مقامی انتظامےہ مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گیاہے۔کانگریس کی طرف سے اندرماں راجیم کاوعدہ کیاگیاتھا تاہم اندرماں راجیم میں ضروری خدمات اورانفراسٹرکچر کی فراہمی میںریاستی حکومت بالکلےہ طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ایک صحافتی اعلامےہ میں کارگزارصدر بی آرایس نے نشاندہی کی کہ مواضعات اور ٹاﺅنس بی آرایس کے دس سالہ دورحکومت میں ترقی کے منازل طئے کررہے تھے تاہم اب کانگریس کی حکومت میں کئی چیلنجس سے دوچار ہیں۔انہوںنے کہاکہ کانگریس حکومت ریاست کی ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے میں ناکام رہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ انتظامےہ مکمل طور پر مفلوج ہوکر رہ گیاہے۔خصوصیت کے ساتھ دیہی علاقوں میں فنڈس کی کمی کے باعث پنچایتیں جدوجہد سے دوچار ہیں۔انہوںنے گرام پنچایتوں کو درکار فنڈس فراہم نہ کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہاکہ فنڈس کی کمی کے باعث صفائی اور ڈرین نظام شدید متاثر ہواہے۔ڈینگو اور ملیریا جیسی بیماریوں میں اضافہ کے باعث صورتحال سنگین ہوگئی ہے۔انہوںنے کہاکہ سابق سرپنچ مقروض ہوگئے ہیں کیوںکہ گزشتہ آٹھ مہینوں کے دوران مکمل کردہ کاموں کے بل تاحال ادانہیں کئے گئے ہیں۔کے ٹی آرنے یاددلایاکہ بی آرایس کے دورحکومت میں گرام پنچایتوں کو ہر ماہ 275کروڑ روپئے جاری کئے جاتے تھے تاہم کانگریس کے برسر اقتدار آنے کے بعد فنڈس کی اجرائی روک دی گئی ہے۔جس کی وجہ سے شدید مالی بحران کا سامناہے۔انہوںنے 15ویں فینانس کمیشن سے گرام پنچایتوںکو موصولہ 500کروڑ روپئے کی تقسیم میں تاخیر اور مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گیارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس)اور نیشنل رورل ہیلت مشن (این آرا یچ ایم)کےلئے 2100کروڑ روپئے فنڈس کی منتقلی پر استفسار کیا۔کے ٹی آر نے کہاکہ فنڈس کی اجرائی کے بجائے ریاستی حکومت سابق سرپنچوں کو ہراساں کررہی ہے۔زیر التواءبلوں کی منظوری کے مطالبہ پر سابق سرپنچوں کو غیر قانونی طور پرحراست میں لیاگیا۔انہوںنے 12769 پنچایتوں کے 4305کروڑ روپئے واجب الادا برقی بقایاجات کے بارے میں بھی وضاحت طلب کی۔انہوںنے قوم کی ریڑھ کی ہڈی متصور کئے جانے والے مواضعات کونظر انداز کرنے پرکانگریس حکومت پرشدید تنقید کی۔انہوںنے کہاکہ تلنگانہ میں مواضعات اور ٹاﺅن کی صورتحال سنگین بحران سے دوچار ہے۔انہوںنے فنڈس کی کمی کی وجہ سے شہری بلدی اداروں کے مکمل مالیاتی طور پر مفلوج ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ حتیٰ کہ ضروری اور اہمیت کے کام بھی انجام نہیں دیئے جارہے ہیں۔جی ایچ ایم سی کے ساتھ ساتھ 12کارپوریشنس اور 129بلدیات صفائی ورکرس کو اجرت کی ادائیگی کےلئے جدوجہد سے دوچار ہیں۔ناکافی فنڈس کی وجہ سے ترقیاتی پروجیکٹس رکے ہوئے ہیں۔انہوںنے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایاکہ شہری انفراسٹرکچرکونظر اندازکردیاگیاہے۔جس کی وجہ سے سڑکیںخستہ حال ہیں اورخصوصیت کے ساتھ موسم باراں میں سڑکوں پر ڈرین کاپانی بہہ رہاہے۔راماراﺅ نے جواب طلب کیاکہ بلدیات کوزائد از 1200کروڑ روپئے کے زیر التوا ءبل کب جار ی کئے جائیںگے۔ انہوںنے استفسار کیاکہ کانگریس حکومت کے پاس موجودہ بحران سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ ہے؟۔کے ٹی آر نے انتباہ دیاکہ میونسپل کنٹراکٹرس ان کے بقاےہ جات کی عدم ادائیگی پر15اگست سے احتجاج کی تیاری کررہے ہیں جس سے صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی۔کے ٹی آر نے حکومت پر زوردیاکہ وہ فی الفور کاروائی کرے اور بارش سے سڑکوں کے بشمول تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی فی الفور مرمت کو یقینی بنائے۔