کے سی آر کے ویژن کوقبول کرنے کےلئے احمق حکومت اور مغرور چیف منسٹر تیار نہیں: کے ٹی آر
کے سی آر کے ویژن کوقبول کرنے کےلئے احمق حکومت اور مغرور چیف منسٹر تیار نہیں
سنکے سیلا کا واقعہ کانگریس کی نااہلی کا نتیجہ ۔عدالتی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ:کے ٹی آر
حیدرآباد۔9اگست(آداب تلنگانہ نیوز)کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے ناگرجناساگر میں سنکے سیلاپروجیکٹ میں زیر تعمیر انٹیک ویل اور پمپ ہاﺅز کامپلکس کی رٹیننگ وال کے منہدم ہونے کےلئے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کوذمہ دار ٹھہرایاہے۔انہوںنے چیف منسٹر کی بطور وزیر بلدی نظم ونسق اسے نااہلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے واقعہ کی عدالتی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔انہوںنے پرزوراندازمیں کہاکہ سنکے سیلا واقعہ میں انجینئرنگ یا ڈیزائن کی کوئی خامی نہیں تھی جیساکہ کانگریس نے میڈی گڈہ بیرج کے معاملہ میں ادعاکیاتھا۔انہوںنے کہاکہ متعلقہ وزیر کی متواتر نگرانی کے بغیر بے ترتیب طریقہ سے گیٹس کی تنصیب کے باعث دوتوسیع جوڑوں کے درمیان واقع رٹیننگ وال منہدم ہوگئی۔لہذا ےہ چیف منسٹر کی مکمل ناکامی ہے جن کے پاس وزیر بلدی نظم ونسق کا قلمدان ہے۔تلنگانہ بھون میں آج میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے راماراﺅ نے نشاندہی کی کہ ےہ واقعہ 2‘اگست کو پیش آیا جب اسمبلی کا اجلاس جاری تھا تاہم حکومت نے اس سلسلہ میں کوئی بیان نہیںدیا۔کے ٹی آر نے کہاکہ کیا حکومت نے اس با ت کو پوشیدہ رکھنے کی کوشش کی یا وہ اس بات سے بالکل لاعلم تھی؟۔دونوں صورتوں میں چیف منسٹر کو بیان نہ دینے کےلئے (بطور قائد ایوان)ذمہ دار ٹھہرایاجاناچاہئے۔انہوںنے کہاکہ سابقہ بی آرایس حکومت نے میڈی گڈہ بیرج پر گھاٹوں کے زیر آب آنے کے معاملہ کو نہیں چھپایا حالانکہ اس وقت اسمبلی انتخابات کاعمل جاری تھا۔سابق وزیر بلدی نظم ونسق وشہری ترقیات نے کہاکہ ےہ حادثہ بے ترتیب طریقہ سے گیٹس کی تنصیب کے دوران پیش آیا۔
حالانکہ حکام نے اس معاملہ میں مشورہ بھی دیاتھا اور گیٹس کی تنصیب کو سیلابی سیزن کے ختم ہونے تک ملتوی کرنے کےلئے کہاتھا۔انہوں نے کہاکہ اگر کچھ بھی بہتر ہوتاہے تو کانگریس سہرا اپنے سر لیتی ہے جبکہ کچھ بھی برا ہونے پر بی آرایس کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔کے ٹی آرنے کہاکہ سابقہ بی آرایس حکومت پر الزامات عائد کرتے ہوئے کانگریس حکومت اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار نہیں کرسکتی ہے۔راماراﺅ نے کہاکہ گزشتہ بی آرایس حکومت نے آئندہ 50برسوں کےلئے حیدرآباد میںپینے کے پانی کی ضروریات کی تکمیل کےلئے مذکورہ بالا پروجیکٹ کا آغاز کیاتھا۔ اس پروجیکٹ کو ناگرجناساگر سے ڈیڈ اسٹوریج سطح (462فٹ)سے پانی لفٹ کرنے کےلئے ڈیزائن کیاگیاتھا۔انہوںنے کہاکہ کانگریس پارٹی جب برسراقتدار آئی تب صرف موٹر فٹنگ اور گیٹس کی تنصیب زیر التواءتھی۔تاہم کانگریس نے تقریباً6ماہ تک کاموں کو التواءمیں رکھا اور حیدرآباد میں پینے کے پانی کے بحران پر تنقید کے بعد ہی خواب غفلت سے بیدار ہوئی۔کارگزار صدر بی آرایس نے نشاندہی کی کہ کالیشورم لفٹ اریگیشن اسکیم (کے ایل آئی ایس)بشمول میڈی گڈہ بیرج کے خلاف کانگریس کے تمام الزامات غلط ثابت ہوئے ہیں کیوںکہ بیرج میں 12لاکھ کیوزک کے پانی کے بہاﺅ وسیلاب کو برداشت کیا۔انہوںنے کہاکہ حکومت دریائے گوداوری سے مختلف آبی ذخائر کو پانی پمپ کرنے کے قابل ہے۔اگر کالیشورم پروجیکٹ ناکام ہوتا تب وہ آبی ذخائر میں پانی کیسے پمپ کرسکتے تھے۔کے ٹی آر نے کانگریس حکومت سے استفسار کیا ۔
انہوں نے سنکے سیلا کے معاملہ میں مرکز کی جانب سے کوئی کاروائی نہ کئے جانے پر بھی شکوک وشبہات کا اظہار کیا اور استفسار کیاکہ کیاکانگریس اور بی جے پی دونوں کے درمیان ملی بھگت ہے۔انہوںنے کہاکہ جب کالیشورم پروجیکٹ سے متعلق کوئی واقعہ پیش آتاہے تو این ڈی ایس اے (نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی )کو روانہ کیاجاتاہے اور فی الفور رپورٹ پیش کی جاتی ہے تاہم سنکے سیلا واقعہ کے حوالے سے ایسی کوئی کاروائی نہیں ہوئی ہے۔کے ٹی آر نے کہاکہ بی آرایس کا ایک وفد موظف انجینئرس کے ساتھ سنکے سیلا پروجیکٹ کا دورہ کرے گا تاکہ ریاستی حکومت کی ناکامی کو بے نقاب کیاجاسکے۔انہوںنے ےہ جاننا چاہاکہ اگر اس معاملہ میں حکومت کی کوئی غلطی نہیں ہے تو اس معاملہ کو تقریباًایک ہفتہ تک کیوں پوشید رکھاگیااور سارا معاملہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ منظر عام پر آنے کے بعد بی آرایس پر الزام عائد کیاجارہاہے۔انہوںنے کہاکہ سابق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راﺅ کے ویژن کو قبول کرنے کےلئے احمق حکومت اور مغرور چیف منسٹر تیار نہیں ہے اور بی آرایس سربراہ وسابق چیف منسٹر کے سی آر کی کامیابیوں کو حقیر بتانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔