تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

سابق وزیر سرینواس گوڑ نے انضمام کی افواہوں کو کیا مسترد –  بی آر ایس کی تلنگانہ سے وابستگی کی تصدیق

دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب

محبوب نگر 8 اگست (آداب تلنگانہ نیوز) سابق وزیر وی سرینواس گوڑ نے پارٹی کے انضمام کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنے دورہ دہلی کا مقصد واضح کیا ہے۔ وہ دہلی میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، کیا ہمارا دہلی آنا غلط ہے؟ ہم یہاں ایم ایل اے کی نااہلی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں لڑنے آئے ہیں۔ انہوں نے بے بنیاد خبریں پھیلانے پر تنقید کی اور غیر ذمہ دارانہ صحافت کے خلاف تنبیہ کی۔ جو کچھ ذہن میں آتا ہے اسے بغیر کسی ثبوت کے نشر کرنا درست نہیں ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ کون اس طرح کی کہانیاں لکھ رہا ہے اور نشر کر رہا ہے، سرینواس گوڑ نے موجودہ حالات کا موازنہ بی جے پی کے ابتدائی دنوں سے کیا، جس نے صرف دو ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ اپنا سفر شروع کیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ترقی کی۔ اسی طرح ہماری پارٹی بھی بڑھ رہی ہے۔ کچھ لوگ پیسے کے لیے چھوڑ گئے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہماری پارٹی کا کام ختم ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہم پر اعتماد کیا اور ہمیں ووٹ دیا، یہ یقین رکھتے ہوئے کہ ہم اسکیمز جیسے ریتھو بندھو ودیگر اسکیم نافذ کیے۔ کوئی بھی پارٹی ہمیشہ کے لیے اقتدار میں نہیں رہتی؛ کچھ سال بعد لوگ تبدیلی چاہتے ہیں۔ پارٹی کی کمزوری کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی آر ایس کمزور نہیں ہے ہم مضبوط ہیں۔ 39 سیٹیں جیتنا کمزوری کی علامت نہیں ہے۔ حال ہی میں ہم نے محبوب نگر لوکل باڈی کوٹہ میں ایم ایل سی انتخاب جیتا ہے۔ گوڑ نے ایک علاقائی پارٹی کی ترقی کے جواز پر زور دیا، کسی قومی پارٹی کی ترقی کے خواہاں ہونے میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن لوگ دیکھتے ہیں کہ وہ قومی پارٹی پڑوسی ریاستوں میں کیا کر رہی ہے۔ حال ہی میں ہونے والے انتخابات کی پوزیشن پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں ان کی توجہ اس بات پر تھی کہ مودی یا راہل گاندھی وزیر اعظم بنیں گے، اسی وجہ سے علاقائی جماعتوں کو موقع نہیں ملا۔ اگر ہم دونوں اتحاد میں سے کسی ایک کا حصہ ہوتے تو شاید ہم 10-15 سیٹیں جیت سکتے تھے۔ نتائج ہماری عدم صف بندی کی وجہ سے تھے۔ ہمارا کسی اتحاد میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور نہ ہی انضمام کی کوئی بات ہے۔ یہ مکمل غلط معلومات ہے۔ پارٹی کے خلاف ماضی کی سازشوں کا تذکرہ کرتے ہوئے گوڑ نے کہا کہ ٹی آر ایس کے قیام کے بعد سے ہی سازشیں ہوتی رہی ہیں۔ ریاست کی تشکیل کے بعد بھی کچھ نے اپنی پرانی عادتیں نہیں بدلی ہیں۔ اب وہ بی جے پی میں ضم ہونے کے بارے میں پرجوش کہانیاں لکھ رہے ہیں۔ انہوں نے تلنگانہ سے پارٹی کی وابستگی کا اعادہ کیا، ٹی آر ایس کی بنیاد تلنگانہ کے لیے رکھی گئی تھی۔ جب تک یہ زمین موجود ہے بی آر ایس موجود رہی گی۔ اپوزیشن میں رہے کر ہم حکومت سے سوال کرتے ہیں اور عوام کے لیے لڑتے ہیں۔ گوڑ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ تلنگانہ کے ماضی کو یاد رکھیں، تلنگانہ کی تشکیل سے پہلے اور بعد میں ریاست کے حالات کا موازنہ کریں۔ زراعت، بجلی اور معاشی حالت کے حالات کو یاد کریں۔ کبھی لوگ ‘تلنگانہ’ کا نام لینے سے ڈرتے تھے۔ بعض اوقات افسران نے سیکرٹریٹ میں بات کرنے کے لیے اپنی بولیاں بدل دیں۔ ماضی میں تلنگانہ کا ذکر کرنے سے آپ کو دہلی کے آندھرا پردیش بھون میں کمرہ بھی نہیں ملتا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button