وقف قانون کی ترمیم کے نام پر ہڑپنے کی سازش
اتحادی جماعتیں سازش کا تدارک کریں۔ آئمہ خطیب صاحبان عوامی شعور بیدار کریں۔ یونائٹیڈ مسلم فورم کا بیان
حیدرآباد۔ 6 / اگسٹ (پریس نوٹ) یونائٹیڈ مسلم فورم نے مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف قانون کی مخالفت کرتے ہوئے اس رد عمل کا اظہار کیا ہے کہ حکومت وقف جائیدادوں و املاک کے تحفظ کیلئے سنجیدہ ہو تو وہ مسلمانوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے وقف بورڈ کو عاملانہ اختیار فراہم کرے اور اس کا قانونی تحفظ کرے۔ فورم کے ذمہ داران مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم (صدر)، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری، مولانا سید شاہ حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ، مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی، مولانا میر قطب الدین علی چشتی، جناب ضیا الدین نیر، جناب سید منیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)، مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری، مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی، مولانا سید مسعود حسین مجتہدی، مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری، مولانا سید احمد الحسینی سعید قادری، مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار، مولانا سید تقی رضا عابدی، مولانا ابوطالب اخباری، مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی، مولانا میر فراست علی شطاری، جناب ایم اے ماجد، مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ، مولانا ظفر احمد جمیل حسامی، مولانا سید شیخن احمد قادری شطاری کامل پاشاہ، مولانا سید وصی اللہ حسینی، مولانا سید قطب الدین حسینی صابری، مولانا عبدالغفار خان سلامی، ڈاکٹر نظام الدین، جناب نعیم صوفی، جناب بادشاہ محی الدین، خلیل الرحمن و دیگر ذمہ داران نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پارلیمنٹ کے جاریہ اجلاس میں حکومت وقف قانون میں ترمیمات سے متعلق مسودہ پیش کرنے جارہی ہے۔
اس مسودے میں کن نکات کو شامل کیا جارہا ہے، کن نکات کو حذف کیا جائے گا، اس پر مسلمانوں کی نمائندہ تنظیموں،اداروں، شخصیات، مسلم ارکان پارلیمنٹ سے مشاورت کی جائے۔ ماضی میں مسلم خواتین سے انصاف کے نام پر طلاق کا جو قانون مسلمانوں سے بنا کسی مشاورت کے بنایا گیا اس سے مسلم خواتین کو نقصان ہورہا ہے۔ حکومت دستور میں دی گئی ضمانتوں کے بر خلاف مسلمانوں کو الجھائے رکھنے آئے دن کسی نہ کسی عنوان سے ان پر عرصے تنگ کرنا چاہتی ہے۔ وقف جائیدادیں مسلمانوں کے آباو اجداد کی جانب سے فلاح بہبود خیرات و خاص مذہبی کام کیلئے دی گئی ہیں۔ ملک میں دفاع و ریلوے کے بعد سب سے زیادہ تقریباً دس لاکھ ایکڑ سے زیادہ اراضیات رجسٹرڈ وقف ہیں۔ ان اوقافی اراضیات پر حکومت لال آنکھیں دکھارہی ہے۔ بی جے پی اقتدار والی چند ریاستوں میں عدالتی کاروائیوں کے باوجود ریونیو ریکارڈس میں رد و بدل کرتے ہوئے درج رجسٹرڈ موقوفہ اراضیات پر دعوے کئے جارہے ہیں۔ حکومت مسلمانوں کو ان کا جائز حصہ دینے میں ناکام رہی ہے۔حالیہ بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے معمولی رقم مختص کی گئی۔ تعلیمی فیلوشپ کو ختم کردیا گیا۔ اسکالرشپس کی رقم گھٹادی گئی، روزگار کے مواقع الٹا چھینے جارہے ہیں۔جھوٹی شکایتوں پر ان کے مکانات و دوکانات کو بلڈزور کیا جارہا ہے۔
حکومت مسلمانوں کے تئیں نیک نیت نہیں ہے۔ اس صورت حال میں وقف جائیدادوں سے متعلق حکومت کا مجوزہ قانون، حکومت کی بد نیتی کو ظاہر کرتا ہے۔ فورم تلگودیشم پارٹی اور جنتا دل۔ یو کی قیادت کو متوجہ کرتا ہے کہ وہ وقف قانون میں ترمیم کے نام پر مسلمانوں کی موقوفہ اراضیات و املاک کو ہڑپ کرنے حکومت کی امکانی سازش کا تدارک کریں۔ اگر اس طرح کاکوئی قانون پیش کیا جاتا ہے تو حکومت کی تائید کرنے والی یہ جماعتیں اس کی مخالفت کریں۔ فورم نے آئمہ مساجد و خطیب صاحبان سے کہا کہ وہ جمعہ کے خطبات و خطابات کے ذریعہ وقف املاک و جائیدادوں کے تحفظ کیلئے عوامی شعور کو بیدار کریں۔ فورم نے اس موقف کا اظہار کیا ہے کہ وقف قانون میں تبدیلی کے نام پر وقف جائیدادوں کو ہڑپنے کی کسی بھی کوشوں کی ہرسطح پر مخالفت کی جائے گی۔