تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

ایوان میں اپوزیشن کی آوازکو دبانے کی کوشش: پرشانت ریڈی

حکمران جماعت نے غیر جمہوری اور غیر مہذب طریقہ کار اختیار کیا

حیدرآباد۔3اگست(آداب تلنگانہ نیوز)سابق ریاستی وزیر ورکن اسمبلی بی آرایس پرشانت ریڈی نے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور ا ن کے کابینی رفقا کے علاوہ حکمران جماعت کے ارکان اسمبلی پر شدید تنقید کی۔انہوںنے کہاکہ کانگریس کے ارکان نے غیر جمہوری اور غیر مہذب طریقہ کار اختیار کیا اور اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کے ساتھ ناروا سلوک کیا۔پرشانت ریڈی نے کہاکہ بجٹ اجلاس میں بی آرایس کی آواز کو دبانے کے علاوہ اپوزیشن اراکین کو کھلم کھلا دھمکیاں دی گئیں۔بی آرایس ایل پی میں ارکان اسمبلی کوشک ریڈی اور کے لکشمی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پرشانت ریڈی نے کہاکہ بجٹ سیشن غیر معمولی واقعات اور تلخ مباحث سے بھرا رہاجوکہ انتہائی متنازعہ نوعیت کے تھے۔حکمران جماعت نے ایوان کے وقار کو مجروح کیا ایسا ماضی میں کبھی بھی نہیں دیکھاگیا۔

اس بجٹ اجلاس کو سب سے زیادہ غیر جمہوری ہونے کا اعزازحاصل ہوا۔بجٹ اجلاس سے ےہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ریونت ریڈی کی حکومت عوام کی امنگوں کی عکاس نہیں ہے۔بعض ارکان کی جانب سے انتہائی معاندانہ روےہ اختیار کیاگیا۔اپوزیشن ارکان کو دھمکیاں دی گئیں۔جس سے حکمران جماعت کی سونچ اور نیت کا پتہ چلتاہے۔مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے کہاکہ بحیثیت رکن اسمبلی وہ اپنی 25سالہ زندگی میں کبھی ایوان میں اس قدر اصولوں کی خلاف ورزی نہیں دیکھی۔بی آرایس کے سربراہ چندرشیکھر راﺅ نے ریاست کےلئے جو کچھ بھی کیاتھا اسے ختم کرنے کے واحد ایجنڈے کے طور پر ریونت ریڈی نے ایوان میں کام کیا۔چیف منسٹر ریونت ریڈی نے ایوان میں جھوٹ تک بولا کہ بی آرایس دورحکومت میں اسمارٹ میٹرس کی تنصیب کےلئے مرکز کے ساتھ ایک معاہدہ کیاگیاتھا۔وہ دانستہ طور پراس حقیقت پرخاموش رہے کہ زرعی خدمات کےلئے مرکز کی جانب سے شروع کردہ ادئے اسکیم کے تحت اسمارٹ میٹروں کی تنصیب پرروک لگائی گئی تھی اور تلنگانہ کے کسانوں کو اس سے مستثنیٰ رکھاگیاتھا۔پرشانت ریڈی نے کہاکہ ڈپٹی چیف منسٹر ملو بھٹی وکرامارکا نے ایوان میں کہاکہ صرف75کروڑ روپئے خرچ کرتے ہوئے سیتا رام پروجیکٹ کے تحت 1.5لاکھ ایکر ایاکٹ کو پانی کی سربراہی عمل میں لائی جائے گی۔اگر ملو بھٹی وکرامارکا ایسے غیر معمولی عجائبات کرسکتے ہیں تو وہ مرکز میں جل شکتی وزیر کے عہدے کےلئے سفارش کے مستحق ہوںگے تاکہ اس طرح کے عجائبات سے سارا ملک مستفید ہوسکے۔

انہوں نے کہاکہ بی آرایس کے ارکان کو نہ صرف بولنے کا موقع نہیں دیاگیا بلکہ سیشن کے دوران دو مرتبہ مارشلس کے ذریعہ ایوان سے باہر نکال دیاگیا۔اپوزیشن ارکان کو عوامی مسائل پر اظہار خیال کے حق سے محروم کیاگیا۔چیف منسٹر نے بی آرایس ارکان کی آواز کو دبانے کےلئے انہیں درپردہ نااہل قرار دینے کی دھمکی دے دی۔ایوان میںا ہم مسائل جیسے آسرا اسکیم کے تحت وظیفہ کی رقم میں 4ہزار روپئے تک اضافہ اور مہالکشمی اسکیم کے تحت خواتین کو ماہانہ 2500روپئے کی ا مداد جیسے اہم مسائل پر بات چیت نہیں ہوئی۔ریاست بھر میں بے روزگار نوجوان کانگریس حکومت کی جانب سے کئے گئے وعدے پر جاب کیلنڈر کے منتظر تھے۔جاب کیلنڈر آخر کار متعلقہ وزیر کی دستخط کے بغیر ہی جاری کیاگیاجس میں وعدہ خلافی کی گئی۔چیف منسٹر نے صرف تقرر نامہ حوالے کرتے ہوئے 30ہزار ملازمتوں کی فراہمی کا دعویٰ کیا جبکہ مذکورہ بالا جائیدادوں پر تقررات کےلئے اعلامیے بی آرایس کے دورحکومت میں جاری کئے گئے تھے۔چیف منسٹر اور ڈپٹی چیف منسٹر کی طرف سے بی آرایس کے خاتون ارکان کے خلاف ریمارکس کئے گئے ۔جسے ہرگز درست قرار نہیں دیاجاسکتا۔رکن اسمبلی خیریت آباد دانم ناگیندر نے ایوا ن میں کھلے عام اپوزیشن ارکان کودھمکی دی۔نہ ہی چیف منسٹر اور نہ ہی حکمران جماعت کے کسی رکن نے دانم کے روےہ پر اعتراض کیا۔انہوںنے اسپیکر سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔

 

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button