تلنگانہ ؍ اضلاع کی خبریں

نئے فوجداری قوانین پر ریاستی حکومت اپنا موقف واضح کرے: بی آرایس

میں نے جمعرات کو بی آرایس کی تائید کی ‘اسی لئے مجھے مائک نہیں ملے گا ۔اکبر اویسی کا طنز

کرناٹک ‘مغربی بنگال اور ٹامل ناڈو نے نئے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیاہے۔
زرعی یونیورسٹی کی اراضی پر ہائی کورٹ کی تعمیر سے دستبرداری اختیار کی جائے۔
ایوان اسمبلی میں کارگزار صدر بی آرایس کی مختلف موضوعات پر حکومت کو توجہ دہانی
اسمبلی کی راست کارروائی کی ویڈیوزکے ساتھ چھیڑ چھاڑپر سخت کاروائی کا انتباہ:سریدھر بابو
احتجاج کے دوران عوام ‘صحافیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں اضافہ:سامبا شیوا راﺅ
میں نے جمعرات کو بی آرایس کی تائید کی ‘اسی لئے مجھے مائک نہیں ملے گا ۔اکبر اویسی کا طنز

حیدرآباد، (آداب تلنگانہ) بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) نے کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ مرکز کے ذریعہ متعارف کردہ نئے فوجداری قوانین پر اپنا موقف واضح کرے اور حکومت سے اپیل کی کہ وہ زرعی یونیورسٹی کی اراضی پر ہائی کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کے اپنے منصوبوں سے دستبرداری اختیار کرے۔پڑوسی ریاست کرناٹک میں کانگریس حکومت کے علاوہ مغربی بنگال حکومت اور تمل ناڈو حکومت نے نئے قوانین میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہناہے کہ یہ قوانین شہری آزادی کے خلاف ہیں۔ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اسمبلی میں واضح اعلان کیا کہ ان کی حکومت قوانین میں ترمیم کرے گی۔یہ بات آج ایوان اسمبلی میں کارگزار صدر بی آرایس ورکن اسمبلی سرسلہ کے تارک راماراﺅ نے کہی۔انہوں نے تلنگانہ سیول کورٹس (ترمیمی) بل پر بحث کے دوران کہاکہ نئے فوجداری قوانین کے مطابق بھوک ہڑتال کرنا بھی جرم متصور کیا جائے گا۔کے ٹی آر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ آزادی اظہار کی آڑ میں چند لوگ منتخبہ عوامی نمائندوں اور دیگرافراد کو سوشیل میڈیا پلیٹ فارم پر برا بھلا کہہ رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی حکومت شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا دعویٰ کرتے ہوئے عوام کو سوشیل میڈیا پرسے پوسٹس کو حذف کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔

کے ٹی آر نے مزید کہا کہ حکومت تیزی سے انصاف فراہم کرنے کے لئے مزید فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرے۔ اس دوران مداخلت کرتے ہوئے وزیر امور مقننہ ڈی سریدھر بابو نے کہا کہ چند افراد ایوان کی راست کارروائی کے ویڈیوز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے پوسٹ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر جی پرساد کمار سے ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی اپیل کی۔ا سپیکر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسمبلی ہال اوراسمبلی کی مکمل عمارت میں کسی قسم کی سرگرمی اور کارروائی کی ویڈیوز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو برداشت نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی سنجیدگی سے جانچ کی جائے گی اور اس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔

سی پی آئی کے رکن کے سامباشیوا راو نے کہا کہ ریاست میں عوامی احتجاج کے دوران عوام، صحافیوں اور دیگر افراد پر حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج کئے بغیرلوگوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے اور پولیس کے ذریعہ ہراساں کیا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پولیس حد سے زیادہ مستعدی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عوام پر زور دے رہی ہے کہ وہ سندرےہ وگنانا کیندرم باغ لنگم پلی میں کتب کی رسم اجرائی کے پروگرامس کے انعقاد کےلئے اجازت حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا چوک پر احتجاج کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔سامبا شیوا راو¿ نے کہا کہ مڈ ڈے میل اسکیم کے کارکنان دھرنا چوک پر احتجاج کرنا چاہتے تھے لیکن پولیس نے انہیں اجازت نہیں دی اور متعدد مرتبہ بحث کے بعد صرف دو گھنٹے کےلئے اجازت دی گئی۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ متعارف کردہ فوجداری قوانین کے بارے میں سی پی آئی رکن نے کانگریس حکومت سے یہ وضاحت طلب کی کہ آیا تلنگانہ ان قوانین کو اپنائے گا، اگر ایسا ہے تو کس حد تک ہے یا انہیں مسترد کرے گا۔

اراکین کو جواب دیتے ہوئے وزیر امور مقننہ سریدھر بابو نے کہا کہ تلنگانہ حکومت مرکزی حکومت کے فوجداری قوانین کا جائزہ لے رہی ہے۔ ہم شہری آزادیوں اور اظہار رائے کی آزادی کا تحفظ کریں گے۔ ہم قوانین کے بارے میں کرناٹک، مغربی بنگال اور تمل ناڈو حکومتوں کے نظریات کا بھی مطالعہ کریں گے اور فیصلہ لیں گے۔سریدھر بابو نے کہا کہ ریاست میں امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔اگریکلچر یونیورسٹی کی اراضی پر ہائی کورٹ کی عمارت کی تعمیرکے تعلق سے کے ٹی راما راو¿ نے کانگریس حکومت سے یونیورسٹی کی 100 ایکڑ اراضی پر ہائی کورٹ کی عمارت کی تعمیر کے منصوبوں سے دستبرداری اختیار کرنے کی اپیل کی۔ یونیورسٹی کی اراضی پر ہائی کورٹ کی عمارت کی تعمیر کے خلاف یونیورسٹی کے طلباءاور عملہ صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔انہیں تحقیق اور فیلڈ تجربات کے لئے زمین کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ہائی کورٹ کی عمارت کوئی اور اراضی پر بھی تعمیر کی جا سکتی ہے۔ جواب میں وزیر امور مقننہ سریدھر بابو نے کہا کہ فیلڈ تجربات اور تحقیقی سرگرمیاں ریاست میں کہیں بھی انجام دی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ضرورت پڑنے پر یونیورسٹی کے لئے زمین الاٹ کرنے کے لئے تیار ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جیسا کہ ریاستی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ جمعہ کو اسمبلی میں جاب کیلنڈر پیش کیا جائے گا، ایوان کے ایجنڈہ کی فہرست میں اس کا ذکر نہیں تھا۔

جب کے ٹی راما راو تلنگانہ ( عوامی خدمات میں تقررات کے قواعد اور عملے کے پیٹرن اور تنخواہ کے ڈھانچے کی معقولیت) کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ اس دوران کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی نے مداخلت کی اور اسپیکر کوتوجہ دلائی کہ ایجنڈہ آدھی رات کو 1 بجے ارکان کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے اس دوران کے ٹی راما راو¿ نے اکبر الدین اویسی سے مائک لینے کی خواہش کی تب اکبر اویسی نے جواب دیا کہ اسپیکر مائیک پیش نہیں کریں گے کیونکہ انہوں نے جمعرات کو بی آر ایس کی تائید کی تھی۔ اس کے بعد اسپیکر نے اکبر الدین اویسی کو مائیک دیا۔انہوں نے کہا کہ 25 برسوں میں میں نے ایوان کو اس طرح سے کام کرتے کبھی نہیں دیکھا۔ اگر ارکان کو آدھی رات کو 1 یا 2 بجے ایجنڈہ دیا جائے تو وہ تیاری کیسے کریں گے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کانگریس حکومت یہ نہیں چاہتی ہے کہ اراکین تیاری کریں اور صحت مند بحث میں حصہ لیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایجنڈے کو حتمی شکل دی گئی اور ایوان میں کارروائی کے پہلے دن ایک موضوع درج کیا گیا تاہم اس موضوع کو آج دوسرے موضوع کے طور پر دوبارہ ترتیب دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button