100 سے زائد زندہ سانپ پتلون میں چھپا کر چین سمگل کرنے کی کوشش ناکام
کسی بھی ملک کے سرحدی حکام کو مختلف قسم کی اشیا، منشیات اور رقوم کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے بہت سے اقدامات کرنے پڑتے ہیں اور اس دوران انھیں سمگلنگ کے نت نئے اور انوکھے طریقے دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ایسا ہی کچھ حال ہی میں چین میں کسٹم حکام کے ساتھ ہوا جب انھوں نے ایک شخص کو 100 سے زائد زندہ سانپوں کو اپنی پتلون میں بھر کر چین میں سمگل کرنے کی کوشش کرتے پکڑ لیا۔چینی حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم مسافر کو ہانگ کانگ اور شینزین شہر کے درمیان کراسنگ پر روکا گیا۔ وہ شخص اس راستے سے گزر رہا تھا جہاں سے بغیر سامان کے لوگ گزرتے ہیں۔چائنا کسٹمز کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جب ان کی تلاشی لی گئی تو ان کی پتلون میں تھیلیاں تھیں جن میں 104 سانپ تھے۔ ہر تھیلی میں مختلف اقسام کی شکل، سائز اور رنگوں میں زندہ سانپ پائے گئے۔
چینی کسٹمز کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو اہلکار زندہ سرخ، گلابی اور سفید سانپوں سے بھری تھیلیوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔اگرچہ ان میں سے زیادہ تر سانپ چھوٹے تھے لیکن یہ رینگنے والے جانوروں کی ایک بڑی کھیپ ہے جسے کوئی شخص اپنی پتلون میں چھپا کر لے جا سکتا تھا۔چین میں بائیو سکیورٹی اور بیماریوں پر قابو پانے کے سخت قوانین کے تحت لوگوں کو اجازت کے بغیر غیر مقامی جانوروں کو ملک میں لانے پر پابندی عائد ہے۔
کسٹم حکام کا کہنا ہے کہ ’جو لوگ قوانین کو توڑتے ہیں ان کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔‘سنہ 2023 میں بھی اسی کراسنگ پوائنٹ پر ایک خاتون کو اپنے زیر جامعہ کے اندر چھپے ہوئے پانچ سانپوں کو سمگل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے روکا گیا تھا۔چین دنیا میں جانوروں کی سمگلنگ کے سب سے بڑے مراکز میں سے ایک ہے اور حکام حالیہ برسوں میں اس غیر قانونی تجارت کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں۔